نوکری کا حصول تقریباً ہر معاشرے میں جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ بہت
سے نوجوان اچھی نوکری کے حصول کے لیے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں،
لیکن ڈگری حاصل کرنے کے بعد اُن کی آمدنی ایک معمولی پڑھے لکھے فرد سے کم
ہوتی ہے۔ دوسری طرف کچھ لوگ کالج یا یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کیے بنا ہی
بہترین ڈگری رکھنے والے افراد سے زیادہ کما رہے ہوتے ہیں۔ کچھ نوکریاں ایسی
ہوتی ہیں جن میں عہدہ تو بہت طاقت ور یا بااثر ہوتا ہے لیکن آمدنی بہت
کم۔ کچھ نوکریاں ایسی ہوتی ہیں جنہیں ہمارے معاشرے میں بُرا سمجھا جاتا ہے
لیکن اُن سے ہونے والی آمدنی وائٹ کالر جاب سے کئی درجے بہتر ہوتی ہے۔
زیرنظر مضمون میں ایسی ہی کچھ نوکریوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔ اعلیٰ عہدہ،
کم تنخواہ ٭آپٹو میٹرسٹ (بصارت پیمائی کا ماہر): امریکی ادارۂ شماریات
برائے مزدور کے اعداد و شمار کے مطابق Optometrists کی سالانہ اوسط آمدنی
1لاکھ 11ہزار 640 ڈالر (تقریباً ایک کروڑ 12لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔
آپٹومیٹرسٹ کے فرائض میں مریضوں کی نظر کا معائنہ کرنا اور عینک کے لیے
نمبر تجویز کرنے جیسے اہم کام شامل ہیں، جس میں معمولی سی بھی کوتاہی مریض
کو نابینا پن یا امراض چشم میں مبتلا کرسکتی ہے۔ اگر ان کی تن خواہوں کا
موازنہ ایک فزیشن کی آمدنی سے کیا جائے تو اس کی اوسط سالانہ
آمدنی1لاکھ91ہزار880ڈالر ہے، جب کہ ایک ماہر بصارت پیمائی کی نسبت کم
تربیت یافتہ دانتوں کا معالج بھی اوسطاً سالانہ 1لاکھ 68 ہزار870ڈالر کما
لیتا ہے۔ ایک آپٹومیٹرسٹ کے لیے گریجویشن کے بعد آپٹومیٹری اسکول سے O.D
میں چار سالہ ڈگری کا حصول لازمی ہے۔ ٭ بایو میڈیکل انجنیئر: حیاتیات اور
ادویات کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے والے افراد کو بایومیڈیکل انجنیئرز
بننے کے لیے بہت پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، لیکن دوسرے شعبہ جات کے انجینئرز کے
مقابلے میں ان کی سالانہ اوسط آمدنی بہت کم 93ہزار960ڈالر (تقریباً94لاکھ
پاکستانی روپے) ہے۔ دنیا بھر کے بہت سے تعلیمی ادارے بایومیڈیکل اور بایو
میکینکل انجنیئرنگ میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگرامز متعارف کروا
رہے ہیں۔ ٭ کیمسٹ:کیمسٹ کا بنیادی کام مادے کی ساخت، خصوصیات اور ری ایکشن
کا مطالعہ کرنا اور انہیں کسی نئی پروڈکٹ کی تشکیل میں استعمال کرنا ہے۔
ادویات، کاسمیٹکس اور روزمرہ استعمال کی گھریلو مصنوعات کے معیار میں بہتری
لانے میں کیمسٹ کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ نہایت ممتاز سمجھا جانے
والا کیمسٹ کا عہدہ رکھنے والے فرد کی آمدنی اس کی قابلیت کے برعکس بہت کم
ہے۔ ایک کیمسٹ کی سالانہ اوسط آمدنی 77ہزار740ڈالر (تقریباً78لاکھ
پاکستانی روپے) ہے۔ اس عہدے کے لیے تعلیمی معیار کی کم از کم حد بیچلرز
ڈگری ہے، لیکن تحقیق کرنے والے کیمسٹ کے پاس ماسٹرز یا ڈاکٹریٹ کی ڈگری
ہونا لازمی ہے۔ ٭ ماہرنفسیات:کسی بھی معاشرے میں ہونے والے جرائم، دہشت
گردی کی کارروائیاں اور قدرتی آفات کے انسانی ذہن پر نہایت بُرے اثرات
مرتب ہوتے ہیں۔ اس ذہنی دباؤ کے نتیجے میں معاشرہ مزید بگاڑ کا شکار ہوجاتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی معاشرے کے لیے ماہرین نفسیات ریڑھ کی ہڈی کی
حیثیت رکھتے ہیں۔ دماغی اور جذباتی بیماریوں کی تشخیص اور اُن کے علاج کے
لیے ماہرین نفسیات فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ عموماً ماہرین نفسیات بننے کے
لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ضروری ہوتی ہے لیکن کچھ ممالک میں ماسٹرز کے بعد بھی
پریکٹس کرنے کا لائسنس جاری کردیا جاتا ہے۔ دیگر معالجین کے برعکس ایک ماہر
نفسیات کی سالانہ اوسط آمدنی 74ہزار 310ڈالر سالانہ ہے۔ ٭ زولوجسٹ، میرین
/وائلڈ لائف بایولوجسٹ: آبی حیات اور نباتات کی خصوصیات اور اُن پر تحقیق
کرنے والے ماہرین کی آمدنی تمام تر خطرات کے باوجود کم ہے۔ گھنٹوں زیرآب
رہ کر تحقیق کرنے والے ان ماہرین حیاتیات کی اوسط سالانہ آمدنی
62ہزار610ڈالر ہے۔ جو محفوظ اور پرُسکون ماحول میں تحقیق کرنے والے کیمسٹ
کی سالانہ آمدنی سے قدرے کم ہے۔اس پیشے میں داخل ہونے کے لیے کم از کم
تعلیمی قابلیت بیچلرز ہے، جب کہ اس شعبے میں مزید ترقی کرنے کے لیے ماسٹرز
یا ڈاکٹریٹ کی ڈگری ہونا ضروری ہے۔ ٭ بجٹ اینالسٹ: کسی بھی حکومت،
آرگنائزیشن یا کمپنی کے مالی امور چلانے کے لیے سرمایہ کاری کو موثر طریقے
سے استعمال کر نے کے لیے بجٹ بنایا جاتا ہے۔ بجٹ میں ہر کام کے لیے ضرورت
کے لحاظ سے رقم مختص کی جاتی ہے، لیکن اربوں کھربوں روپے کا بجٹ تیار کرنے
میں مدد فراہم کرنے والے بجٹ اینالسٹ کی اوسط سالانہ آمدنی کمپنی یا ادارے
کے مینیجر سے بھی کم ہے۔ مالیات یا معاشیات میں کم از کم بیچلر ڈگری حاصل
کرنے کے بعد ایک بجٹ اینالسٹ سالانہ اوسطاً72 ہزار560 کما پاتا ہے۔ ٭ کریڈٹ
اینالسٹ: بجٹ اینالسٹ کی طرح کریڈٹ اینالسٹ کا کام بھی نہایت ذمے داری کا
متقاضی ہوتا ہے۔ کمپنیوں اور لوگوں کے فنانشل اسٹیٹمنٹ کا تجزیہ اورکریڈٹ
کے اعدادوشمار میں دماغ کھپانا کریڈٹ اینالسٹ کی اولین ذمے داری ہے۔ کریڈٹ
اینالسٹ کی رپورٹ پر ہی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے کریڈٹ کے خطرات کا
تعین اور قرض کی رقم بڑھانے یا کم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ تاہم ان اداروں
کی بقا میں اہم کردار ادا کرنے والے کریڈٹ اینالسٹ کی اوسط سالانہ آمدنی
72ہزار590 ڈالر ہے۔ ٭آرکٹیکٹ، سرویئر، نقش نگار: کسی بھی عمارت کی خوب
صورتی، پائے داری چند لوگوں کی مرہون منت ہوتی ہے۔ فن تعمیر کا
ماہر(آرکٹیکٹ) عمارت کے ڈیزائن اور ڈھانچے کو حقیقت کا روپ دیتا ہے۔
سرویئرعمارت کھڑی کرنے کے لیے قطعۂ زمین کی پیمائش کرتا ہے۔ نقش نگار
(کارٹو گرافر) عمارت کی خوب صورتی کو جلا بخشنے والے نقش و نگار بناتا ہے۔
ان لوگوں کی بدولت ہی فلک بوس عمارتیں آنکھوں کو خیرہ کرتی دکھائی دیتی
ہیں۔ درج بالا کاموں میں عبور حاصل کر نے کے لیے زندگی کے پانچ قیمتی سال
صرف کرنے کے بعد ہی لائسنس کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ اپنی محنت سے ریت، بجری،
لوہے کے ملاپ سے حسین سے حسین تر عمارتیں بنانے والے ان ماہرین کی اوسط
سالانہ آمدنی محض 71ہزار 790ڈالر (تقریباً 72لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ ٭
رپورٹرز/صحافی: ریاست کے چوتھے ستون کی اپنے خون سے آب یاری کرنے والے
رپورٹرز کا کام مشکل اور خراب ترین حالات میں ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے
لیے خبریں جمع کرنا ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں جب دیگر شعبۂ زندگی سے تعلق
رکھنے والے افراد خراب حالات میں اپنے گھروں کی جانب گام زن ہوتے ہیں، اُسی
لمحے صحافی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ بم دھماکے یا جائے حادثہ کے قریب سے
قریب تر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر سال دنیا بھر میں ہر سال درجنوں
رپورٹرز خبروں کے حصول میں خود خبر بن جاتے ہیں۔ طاقت ور اور اثرو رسوخ کی
حامل سمجھی جانے والی اس نوکری میں اوسطاً سالانہ آمدنی 44ہزار360ڈالر ہے۔
مقامیت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان میں ایک رپورٹر کی سالانہ آمدنی
دس بارہ لاکھ سے زیادہ نہیں ہے۔ رپورٹر کے لیے تعلیمی معیار کم از کم
گریجویشن ہے۔ ٭ قانون ساز: کسی بھی ملک کے ایوانِ بالا اور ایوان زیریں میں
بیٹھے قانون سازوں کی سالانہ آمدنی ایک آرکٹیکٹ کی آمدنی کا تقریباً
نصف ہے۔ عوام کے منتخب کردہ یہ نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ملک و قوم کے
مفاد میں پالیسیاں اور اُن کے نفاذ کو یقینی بناتے ہیں۔ ملک کے لاکھوں
کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنے والے قانون سازوں کی تن خواہیں اپنے ہی
ملک کے ڈاکٹر ز، انجینئرز اور پروفیسر سے کم ہوتی ہیں۔ امریکا میں ایک
قانون ساز کی اوسط سالانہ آمدنی39ہزار320ڈالر (تقریباً39لاکھ 32 ہزار
پاکستانی روپے) ہے۔ جب کہ پاکستان میں ایک رکن قومی اسمبلی کی تنخواہ
2013کے اعداد و شمار کے مطابق 8لاکھ 76ہزار روپے سالانہ سے زاید ہے، جب کہ
دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں۔ ٭ ماہرین غذائیت: لوگوں کو غذائی اجزا کی
افادیت اور صحت مند غذا کھانے کی ترغیب دینے والے یہ ماہرین ایک صحت مند
معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بیچلرز کے بعد غذا کی افادیت
پر مبنی تربیتی کورسز کرنے کے بعد بھی ماہرین غذائیت اوسطاً سالانہ
56ہزار300ڈالر کما پاتے ہیں
Speakers are for listening music in high tech sound , as in events ,function, home or wherever you want. But now you can charge your mobile through speakers. IT can be a smart phone ,I Pad or whatever you use as a mobile. you don’t need to do to much for this . You have to attach USB Device and mobile will start charging.The charging signals will be there, where the sound of the speakers groom. you can charge it in home.If you are in a function and you are short of your mobile battery you can attach USB devise and start charging for mobile or smart phones. Another interesting thing is that more than one devices can be charged and the charging will be more fast then a mobile charger. Read more at: Charge your MobileThrough speakers | Roshni.Tv